پاکستان میں فروری2023 میں ہونے والی مہنگائی۔اور غریب عوام

پاکستان میں 2023 میں آنے والے مہنگائی طوفان کے بارے میں بہت سے لوگوں کے خیالات مختلف ہوتے ہیں۔ یہ طوفان مختلف شہروں اور علاقوں میں مختلف اقسام کے مصنوعات پر اثر انداز ہوگا۔

پاکستان میں آنے والے مہنگائی طوفان سے متعلق اہم مسائل میں سے ایک خوراک کی قیمتوں کا بڑھنا ہے۔ یہ تجارتی اقسام کے خریداروں کے لئے ناقابل برداشت ہے۔ بھاری خریداری کرنے والے لوگوں کو اب بہت زیادہ پیسے دینے پڑیں گے۔ اس کے علاوہ، آمدنی کم ہونے کی وجہ سے لوگوں کو ضروری سامان خریدنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

یہ مہنگائی طوفان زرخیزی کی ترقی کے لئے بھی نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔ یہ ترقی کے لئے ضروری ہے کہ ملک میں کشاورزی اور صنعت کی بہترین سطح تک ترقی کی جائے۔ مہنگائی طوفان کے دوران ، کھاد، بیج، پودے اور دیگر ضروری سامانات کی قیمتوں میں بڑھاو دیکھا جاسکتا ہے جو انہیں خریدنے میں مشکلات کا باعث بن سکتا ہے۔

اس کے علاوہ، مہنگائی طوفان اقتصادی معاشرتی نظام پر بھی نفوذ کرتا

اس بحران کو حل کرنے کے لیے سیاستمداروں کو فوری اقدامات اٹھانے ہونگے۔ پہلے تو حکومت کو مہنگائی کے علاوہ دوسرے اقتصادی مسائل جیسے بڑھتی ہوئی بے روزگاری، کم درآمد، ضعفی کردار کے خاتمے، بزنس کی بحرانی صورتحال، بجلی اور گیس کی مہنگائی کے ساتھ ساتھ مصنوعات کی مہنگائی، تجارتی معاہدوں کی کمی، اور بین الاقوامی کاروبار کے لیے مستقل سیاسی وضع مہیا کرنا ہوگا۔

حکومت کو ایک جامع اور استحکام یافتہ مہنگائی کے نظام کی بنیادیں پیدا کرنی ہوں گی جو مختلف اقتصادی قطاعوں کو تحفظ دے سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، ٹیکس ریفارم کے ذریعے حکومت کو ایک دلچسپ مالی قوت حاصل کرنا ہوگی جو انہیں دیگر اقتصادی مسائل کے سامنے بھی کامیابی سے نمٹنے میں مدد فراہم کر سکتی ہے۔

عوام کو بھی یہ یقین دلایا جانا چاہیے کہ حکومت مہنگائی کے بحران کے حل کے لیے تمام اقدامات اٹھائے گی اور وہ انہیں سہولیات فراہم کرے گی۔ عوام کو بھی مہنگائی سے نمٹنے کے لیے بہترین اقتصادی فیصلوں کی ضرورت ہے۔ عوام کو یہ بھی سمجھنا چاہیے

کہ انہیں مہنگائی کے شکار ہونے سے بچنے کے لیے صرف حکومت کے اقدامات کافی نہیں، بلکہ وہ خود بھی صرف اس چیز کو خریدیں جو ضروری ہو۔ عوام کو بھی مہنگائی کے بحران سے نمٹنے کے لیے اپنے خرچوں پر نظر رکھنا ہوگا۔

مہنگائی کے بحران کے درمیان، اہم ہوگا کہ سیاستمداروں اور صنعت کاروں کے درمیان بھی تعاون کی بڑھاؤ کی ضرورت ہے۔ صنعت کاروں کو حکومت سے معاونت حاصل کرنی چاہیے تاکہ وہ اس مہنگائی کے بحران سے نمٹنے کے لیے معقول قیمتوں پر مصنوعات کی پیداوار کر سکیں۔ سیاستمداروں کو بھی اپنے علاقوں کی مختلف صنعتی جماعتوں کے ساتھ بات چیت کرکے انہیں مہنگائی کے بحران سے نمٹنے کے لیے معاونت کرنی چاہیے۔

آخر کار، مہنگائی کے بحران سے نمٹنے کا یہ سفر بہت دشوار اور دیرپیش ہوسکتا ہے، لیکن حکومت کو آگے بڑھنا ہوگا۔ ایک ایسے مہنگائی کے بحران کا سامنا کرنا ناکامی کی نشانی نہیں ہے، بلکہ ہمیں ایک دوسرے سے مدد کرتے ہوئے اس بحران سے نمٹنا ہوگا۔

مزید اقدامات کے بارے میں بھی غور کرنا ضروری ہوگا، جیسے کہ کسانوں کو منافع دینا۔ کسانوں کو زیادہ قیمت پر ان کی پیداواروں کو فروخت کرنے کی اجازت دینی چاہیے تاکہ وہ اپنے خریداروں کو ارزانی سے مصنوعات فراہم کرسکیں۔

حکومت کو مہنگائی کے بحران کا سامنا کرتے ہوئے ، عوام کی مدد کرنی ہوگی۔ حکومت کو غریبوں کیلئے منافع فراہم کرنے کی ضرورت ہوگی۔ حکومت کو آئندہ دنوں میں مزید قدم اٹھانے کی ضرورت ہوگی جن سے عوام کی مدد کی جاسکے۔

سیاستمداروں کو بھی مہنگائی کے بحران کے ساتھ ساتھ، ضرورتمند عوام کی مدد کرنے کی ضرورت ہے۔ وہ اپنے علاقوں میں غریبوں کیلئے امدادی فنڈز کے بارے میں سوچنا چاہیے۔ انہیں عوام کو آئندہ دنوں میں مہنگائی کے بحران سے نمٹنے میں مدد کرنی ہوگی۔

اختتامی طور پر، مہنگائی کے بحران سے نمٹنا بہت دشوار ہے، لیکن یہ ممکن نہیں نہیں ہے۔ حکومت، صنعت کار اور عوام کے تعاون کی ضرورت ہوگی۔ سیاستمداروں کو بھی اپنے علاقوں کی صنعتی جماعتوں سے ایک ساتھ کام ک

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button